مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے ایران کے حوالے سے امریکہ اور خلیج فارس تعاون کونسل کے نام نہاد مشترکہ ورکنگ گروپ کے تیسرے اجلاس کے بیان میں کہی گئی باتوں کو مسترد کردیا اور اس طرح کے بیانات کے اجراء کو خطے کے ممالک میں تقسیم کے بیج بونے کی امریکی حکومت کی پرانی حکمت عملی کے عین مطابق قرار دیا۔
یاد رہے کہ سعودی دارالحکومت ریاض میں خلیج فارس تعاون کونسل کے ہیڈکوارٹر میں نام نہاد "ایران کے بارے میں ورکنگ گروپ" کے اجلاس کے دوران امریکی اور کونسل کے عہدیداروں کی طرف سے مکمل طور پر ایران مخالف بیان جاری کیا گیا۔ بیان میں ان ممالک نے جن پر سوالیہ نشان لگے ہوئے ہیں ایران پر "غیر مستحکم کرنے والی پالیسیوں"، "دہشت گردی کی حمایت کرنے،" "خطے اور دنیا میں ہتھیاروں کے پھیلاؤ..." اور "جوہری اشتعال انگیزی" کا الزام لگایا۔
ناصر کنعانی نے بیان میں ایران پر لگائے گئے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے انہیں "بار بار دہرائے جانے والے" اور "تھکا دینے والے" قرار دیا۔ انہوں نے خطے کے ملکوں کو اربوں ڈالر کے اسلحے اور گولہ بارود کی فروخت، تکفیری دہشت گردی کی حمایت اور مظلوم فلسطینی عوام کے خلاف صہیونیوں کے جرائم اور یمنی عوام کے خلاف تباہ کن جنگ کی مکمل حمایت جاری رکھنے جیسی خطے میں امریکہ کی "تباہ کن" اور "مداخلت پسندانہ" پالیسیوں کا حوالہ بھی دیا جو علاقائی استحکام اور سلامتی کو درہم برہم کرنے کا کام کر رہی ہیں۔
انہوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو نشانہ بنانے والے الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران موجودہ سیاسی دباؤ اور پروپیگنڈہ مہموں کے باوجود اپنے پرامن جوہری توانائی کے پروگرام اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ تعمیری تعاون جاری رکھے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ علاقائی سفارت کاری پر یقین رکھتا ہے اور علاقائی بحرانوں کو سیاسی حل کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
در ایں اثنا ایرانی سفارتکار نے اپنے پڑوسیوں کے ساتھ ملک کے سازگار اور بڑھتے ہوئے تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ خطے کے ممالک خطے میں امریکہ کے خود غرضانہ عزائم اور مذموم پالیسیوں کا صحیح ادراک کرتے ہوئے خطے کے لیے امن، سلامتی اور پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن ہوں گے۔
آپ کا تبصرہ